ٹلڈا سونٹن سمیت برطانیہ کے 2 ہزار سے زائد فنکاروں کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ

شوبز

برطانیہ: اداکارہ ٹلڈا سونٹن، اسٹیو کوگن اور چارلس ڈانس سمیت برطانیہ کے 2 ہزار سے زائد فنکاروں نے ‘یوکے آرٹس اینڈ کلچر’ کی عالمی پٹیشن پر دستخط کیے ہیں جس میں غزہ پر اسرائیل کی ناکہ بندی اور بمباری کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی فنکاروں نے خط میں لکھا کہ ‘ہم ایک جرم اور ایک تباہی کا مشاہدہ کر رہے ہیں، اسرائیل نے غزہ کے زیادہ تر حصے کو ملبے میں تبدیل کر دیا ہے، اور لاکھوں فلسطینیوں کو پانی، بجلی، خوراک اور ادویات کی فراہمی سے محروم کردیا ہے’۔

خط میں لکھا گیا کہ ‘غزہ پر ہزاروں کی تعداد میں ہوائی، سمندری اور زمینی بمباری کی گئی، اسرائیل نے معصوم فلسطینیوں کو اسلحے کے زور پر اُن کے اپنے گھروں سے بے دخل کردیا، اسرائیل نے فلسطینیوں سے تمام حقوق چھین لیے ہیں اور عالمی برادری اسرائیل کی درندگی پر خاموش ہے’۔
مزید پڑھیں: غزہ میں شہریوں کو نشانہ بنانا گھناؤنا جرم ہے، سعودی ولی عہد

فنکاروں نے برطانوی حکومت سے مخاطب ہوتے ہوئے خط میں لکھا کہ ‘ہماری حکومت ناصرف اسرائیل کی جنگی جرائم کو برداشت کر رہی ہے بلکہ ان کی مدد اور حوصلہ افزائی بھی کر رہی ہے، وہ وقت ضرور آئے گا جب ہماری حکومت سے اسرائیل کی حمایت کا حساب لیا جائے گا’۔

خط میں لکھا گیا کہ ‘ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم غزہ پر اسرائیل کی جانب سے ڈھائے جانے والے ظلم کو ختم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں’۔

مزید پڑھیں: فلسطین کی صورتحال پرسعودی عرب کی ترکی اور ایران سےبات چیت

فنکاروں نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہماری حکومت اسرائیل کے اقدامات کے لیے اپنی عسکری اور سیاسی حمایت ختم کرے، ہم فوری طور پر جنگ بندی اور غزہ کے باڈرز کو کھولنے کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ انسانی امداد کسی بھی قسم کی رکاوٹ کے بغیر معصوم فلسطینیوں تک پہنچ ہو سکے’۔

مزید پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی حملے بند نہ ہوئے تونتائج کا ذمہ دار اسرائیل ہوگا، ایران

واضح رہے کہ گزشتہ شب (17 اکتوبر کو) غزہ شہر کے الاہلی عرب اسپتال پر اسرائیلی قوج کی جانب سے فضائی حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں 500 سے زائد افراد شہید جبکہ سیکڑوں زخمی ہوگئے ہیں۔

غزہ میں قائم اسپتال اسرائیل کے راکٹ حملے کے بعد ملبے کا ڈھیر بن گیا ہے جبکہ اطراف میں شدید آگ بھی لگی ہوئی ہے، وزارت صحت کے مطابق اسپتال زخمی اور بیمار مریضوں سے پہلے ہی بھرا ہوا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے