غیر قانونی طور پر مقیم

خودکش حملوں کی بیشترکارروائیوں میں افغان شہری ملوث نکلے،غیرقانانونی تارکین وطن کوملک چھوڑنےکاالٹی میٹم

پاکستان

انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا اخترحیات نےکہا ہےکہ اداروں اورمذہبی مقامات پر خود کش حملوں کی بیشتر کارروائیوں میں افغان شہری ملوث پائے گئے۔
آئی جی خیبر پختون خوا پولیس کا کہنا تھا کہ خیبرپختون خوا میں ہونے والےخودکش حملوں میں 75 فیصد حملہ آور افغان شہری ملوث پائے گئے۔
آئی جی کے پی کے کا مزید کہنا تھا کہ پشاور پولیس لائن ، ہنگو مسجد خود کش حملہ بھی افغان دہشت گردوں ہی نے کیا،دہشت گردی کی بڑی کاروائیوں میں افغان شہری ملوث پائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ادارے کے اندر موجود کالی بھیڑوں کے خلاف ایکشن لیا جا چکا ہے اور بھتہ خور ایک گروپ کے ساتھ ملوث 2 پولیس اہل کاروں کے ساتھ مجرموں والا سلوک کیا۔ دونوں پولیس اہل کاروں کے خلاف مقدمات درج کرکے محکمہ انسداد دہشت گردی کے حوالے کیا گیا ہے۔
آئی جی کے پی کے کا مزید کہنا تھا کہ باجوڑ ، علی مسجد پر حملہ بھی افغان خود کش بمباروں نے کیا تھا۔ خودکش حملہ آوروں کے فنگر پرنٹس سے پتا چلا کہ وہ افغان شہری تھے۔
نگران حکومت نے دہشت گردوں کو سہولت دینے سمیت دیگر غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکی شہریوں کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نگران وفاقی حکومت نے پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم 11 لاکھ غیرملکیوں کے انخلا کا فیصلہ کیا ہے جو دہشت گردوں کو فنڈز اور سہولیات سمیت دیگر غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، جن میں سے ایک بڑی تعداد دہشت گردوں کو فنڈز دینے، سہولت فراہم کرنے اور اسمگلنگ میں ملوث ہے اور 7 لاکھ افغان شہریوں کے پاکستان میں رہائش کے اجازت ناموں کی تجدید نہیں کی گئی ہے۔
ایجنسی کے مطابق پہلے مرحلے میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کو ایسے لوگوں کے ساتھ ڈی پورٹ کیا جائے گا جنہوں نے اپنے ویزوں کی توسیع نہیں کرائی، دوسرے مرحلے میں افغانستان کی شہریت رکھنے والے افراد کو ڈی پورٹ کیا جائے گا، تیسرے مرحلے میں رہائشی کارڈ رکھنے والوں کو بے دخل کردیا جائے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزارت داخلہ نے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کردی ہیں کہ وہ پرمٹ کے بغیر مقیم افغان شہریوں کا ریکارڈ مرتب کریں اور انہیں افغان سرحد تک پہنچانے کے لیے منصوبہ بنائیں۔
وفاقی حکومت کا کہنا تھا کہ یکم نومبر کے بعد ہمارا ایک آپریشن شروع ہو گا جس کے لیے وزارت داخلہ میں ایک ٹاسک فورس بنا دی گئی ہے جس کے تحت پاکستان میں غیر قانونی طریقے سے آکر رہنے والے افراد کی جتنی بھی غیر قانونی املاک ہیں، انہوں نے جتنے بھی غیر قانونی کاروبار کیے ہیں، ہمارے ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں یا وہ کاروبار جو غیرقانونی شہریوں کے ہیں لیکن پاکستانی شہری ان کے ساتھ مل کر یہ کاروبار کر رہے ہیں۔
نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کو ہم نے یکم نومبر تک کی ڈیڈ لائن دی ہے کہ وہ اس تاریخ تک رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے ممالک میں واپس چلے جائیں اور اگر وہ یکم نومبر تک واپس نہیں جاتے تو ریاست کے جتنے بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیں وہ اس بات کا نفاذ یقینی بناتے ہوئے ایسے افراد کو ڈی پورٹ کریں گے۔
اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں افغانستان کے 13 لاکھ رجسٹرڈ مہاجرین اور 8 لاکھ 80 ہزار سے زائد بدستور غیرقانونی حیثیت میں رہ رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے