امن، اعتدال اور محبت کا پیغام

امن، اعتدال اور محبت کا پیغام

بلاگز

امانت بخاری

انتہا پسندی ایک ایسا رویہ ہے جس میں انسان شدت پسندی اور عدم توازن کا شکار ہو جاتا ہے، جبکہ اسلام ایک متوازن اور معتدل دین ہے جو ہر قسم کی زیادتی، تشدد اور بے انصافی سے روکتا ہے۔ قرآن و حدیث میں انتہا پسندی کی مذمت کی گئی ہے اور مسلمانوں کو میانہ روی، انصاف اور رحم دلی اپنانے کی تلقین کی گئی ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:”اور اس طرح ہم نے تمہیں ایک معتدل امت بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور رسول تم پر گواہ ہوں۔”(البقرة: 143) اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ اسلام اعتدال اور میانہ روی کا دین ہے اور کسی بھی قسم کی افراط و تفریط کو پسند نہیں کرتا۔
نبی کریم ﷺ کی احادیث میں بھی شدت پسندی سے بچنے اور آسانی اختیار کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:”دین میں سختی نہ کرو، آسانی اختیار کرو۔”(صحیح بخاری)
پاکستان میں توہینِ مذہب کے قوانین موجود ہیں جن کا مقصد مذہب اور مقدس مذہبی شخصیات کی بيحرمتی کو روکنا اور معاشرے میں امن اور ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔ ان قوانین کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ مذہبی جذبات کو ٹھیس نہ پہنچائی جائے اور کسی بھی قسم کی مذہبی بے ادبی سے بچا جائے۔
تعزیراتِ پاکستان میں سیکشن 295 سے 298 تک کے قوانین توہینِ مذہب کے تحت بنائے گئے ہیں۔ تاہم، ان قوانین کا منصفانہ اور درست استعمال ضروری ہے تاکہ ان کا غلط استعمال نہ ہو اور بے گناہ افراد کو جھوٹے مقدمات میں نہ پھنسایا جائے۔
بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ انتہا پسندی اور شدت پسندی اسلامی معاشروں میں باہر سے آئی ہے۔ اس تصور کا ایک حصہ درست ہو سکتا ہے، لیکن اسلامی تعلیمات کی روشنی میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ اسلام خود ایک معتدل اور متوازن دین ہے۔ قرآن و سنت میں مسلمانوں کو ہر حال میں اعتدال، انصاف اور درگزر کا حکم دیا گیا ہے۔
اسلام میں اعتدال کی تعلیمات شروع سے موجود ہیں، لیکن خارجی سیاسی، سماجی اور معاشرتی عوامل نے شدت پسندی کو فروغ دیا۔ ان عوامل کا تعلق اسلام سے کم اور بعض مفادات سے زیادہ ہے۔
قرآن و حدیث میں امن و محبت کا پیغام بار بار دیا گیا ہے۔ قرآن مجید فرماتا ہے:”اور نیکی اور بدی برابر نہیں ہو سکتی۔ تم بدی کو اس طریقے سے دور کرو جو بہترین ہو، تبھی تم دیکھو گے کہ تمہارا دشمن تمہارا دوست بن جائے گا۔”(فصلت: 34) یہ آیت ہمیں سکھاتی ہے کہ بدی کے جواب میں نفرت یا انتقام کے بجائے نیکی، محبت اور درگزر کو اپنانا چاہیے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت بھی اسی بات کی گواہ ہے کہ آپ صہ نے ہمیشہ امن، محبت اور رحم دلی کا درس دیا۔
انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے قرآن و حدیث کی تعلیمات کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا ضروری ہے۔ اسلام ہمیں ہر قسم کے تشدد اور شدت پسندی سے بچنے کا حکم دیتا ہے۔ نبی کریم ﷺ کی زندگی میں ہمیں صبر، حکمت اور انصاف کی عملی مثالیں ملتی ہیں۔ آپ ﷺ نے ہمیشہ میانہ روی، درگزر اور رحم دلی کو فروغ دیا۔
قرآن و حدیث کی تعلیمات کے مطابق، ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ انتہا پسندی کے خلاف عملی اقدامات کرے اور معاشرے میں برداشت، رواداری اور عدل و انصاف کو فروغ دے تاکہ ہم ایک پرامن اور متوازن معاشرہ تشکیل دیا جا سکے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے