وزیراعلیٰ سندھ کی پولیس کو شہروں میں اسٹریٹ کرائم پر ضابطےاور دریائی علائقوں میں ڈاکوؤں کے خاتمہ کی ہدایت

سندھ

کراچی (حیدر جونیجو) نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے مشاہدہ کیا کہ کراچی، حیدرآباد میں جرائم کی شرح بالخصوص اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا ہے جبکہ سکھر اور لاڑکانہ رینجز میں دریائی علاقوں میں ڈاکوؤں کو روکنے میں کوئی ٹھوس پیشرفت نہیں دکھائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ پولیس کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی شرح کو صفر پر لانے کیلئے مناسب اقدامات کرے تاکہ شہر میں ہر فرد خود کو محفوظ تصور کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کا بنیادی کام شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا ہے۔ جسٹس باقر نے پولیس کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ اپنی صفوں سے کالی بھیڑوں کو پکڑیں جو بالعموم پولیس اور بالخصوص صوبائی حکومت کے نام پر کالے کرتوت کررہےہیں۔ اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوا جس میں وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) حارث نواز، چیف سیکریٹری ڈاکٹر فخر عالم، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، آئی جی پولیس رفعت مختار، ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم رند، کمشنر کراچی سلیم راجپوت، ڈی آئی جیز اسپیشل برانچ ،سی ٹی ڈی ، جنوبی، شرقی و غربی نے شرکت کی جبکہ حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپورخاص اور شہید بینظیر آباد کے کمشنرز اور ڈی آئی جیز نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں موجود تھے۔ آئی جی پولیس رفعت مختار نے وزیراعلیٰ کو صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2023 کے دوران 1660 افراد قتل، 232 اغوا اور 155 بھتہ خوری کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اغوا کی 229 وارداتوں میں سے 44 کا تعلق کراچی، تین کا حیدرآباد، ایک شہید بے نظیر آباد، 45 سکھر اور 136 لاڑکانہ سے تھا تاہم سکھر کے دو اور لاڑکانہ کے ایک کو چھوڑ کر تمام مغویوں کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ دہشت گردی کنٹرول میں ہے اور قتل کے زیادہ تر کیسز ذاتی دشمنی کے پائے گئے ہیں۔ آئی جی نے کہا کہ حکمت عملی اور ٹارگٹڈ آپریشن پر توجہ کے باعث اغوا برائے تاوان اور روڈ ڈکیتی کی وارداتوں میں 90 فیصد کمی آئی ہے۔ کراچی میں جرائم میں اضافے سے متعلق آئی جی رفعت مختار نے کہا کہ کراچی پولیس کی غیر ملکی شہریوں کی وطن واپسی پر منقسم توجہ دینے کے باعث انسداد اسمگلنگ مہم، انسداد بجلی چوری مہم اوراسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منظم جرائم اور گٹکا ماوا کے خلاف کارروائی زیرو ٹالرنس پولیس کے ساتھ کی جا رہی ہے، جرائم کی سرپرستی میں ملوث پولیس اہلکاروں کو قانون کے مطابق سزا دی جا رہی ہے۔ آئی جی نے کہا کہ سی ٹی ڈی کو کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچنے کیلئے دیگر اداروں کے ساتھ ملکر آپریشن کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ ایک سوال پر آئی جی پولیس نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ الیکشن کی تیاری اور منصوبہ بندی جاری ہے۔ آئی جی نے کہا کہ سیاسی ریلیاں و تقریبات شروع ہو چکی ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ ان میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ اور مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ کی بلا امتیاز اور ہر پارٹی کو یکساں تحفظ پالیسی کے مطابق تمام ایس او پیز دی گئیں۔ وزیراعلیٰ کے ساتھ پولیس کارکردگی سےمتعلق آئی جی پولیس نے کہا کہ سندھ بھر میں 1831 مقابلے کیے گئے جن میں 1080 گینگز کو بے نقاب کیا گیااور 11262 دہشت گرد/ڈاکو گرفتار ہوئے۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ رینجرز کی مدد سے ہنی ٹریپنگ کے خلاف موثر انداز میں ٹارگٹڈ آپریشن جاری ہے۔ کراچی: ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم رند نے ایک پریزنٹیشن کے ذریعے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ جنوری سے نومبر 2023 تک 537 افراد کو قتل کیا گیا، اغوا برائے تاوان کے 51 اور بھتہ خوری کے 137 مقدمات درج ہوئے جبکہ 316 یعنی 61.35 فیصد مقدمات کا پتہ چلا جن کے خلاف 566 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ 50.39 فیصد متاثرین کا تعلق دوسرے علاقوں (اپر ملک) سے ہے جنہوں نے اپنے آبائی علاقے سے دشمنی کی ان میں زیادہ تر قاتل جرم کرنے کے بعد کراچی چھوڑ چکے ہیں۔ اسٹریٹ کرائم کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ ستمبر 2023 میں 7949 مقدمات درج ہوئے اور اکتوبر میں کیسز کی تعداد کم ہو کر 7613 ہوگئی اور نومبر میں یہ تعداد مزید کم ہو کر 5168 ہوگئی۔ اس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ شہر کے لوگوں کو کھلے عام لوٹا جا رہا ہے اور وہ خود کو محفوظ نہیں سمجھتے جو کہ تشویشناک ہے۔ انہوں نے ایڈیشنل آئی جی کو ہدایت کی کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ پولیس کو مزید متحرک کریں تاکہ اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کو صفر کی سطح پر لایا جا سکے۔ اکتوبر میں موبائل چھیننے کے 2362 کیسز تھے اور نومبر میں یہ تعداد کم ہو کر 1700 ہوگئی یعنی یومیہ 74.39 فیصد کیسز سامنے آئے۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ پولیس نے نومبر میں 91 مقابلے کیے جن میں 120 ڈاکو ہلاک/زخمی ہوئے۔ کراچی پولیس چیف نے بتایا کہ یکم جنوری سے 23 نومبر تک 4689 مقدمات درج کیے گئے جن میں 6190 افراد کو گرفتار کیا گیا اور ان کے قبضے سے 63.078 کلو ہیروئن، 3084.29 کلو گرام چرس، 56.562 کلو آئس، 17.121 کلو گرام کرسٹل اور 28.36 کلو گرام افیون برآمد کی گئی۔ اس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہاں نشہ آور اشیاء تیار نہیں ہوتی تھیں تب بھی سمگلر انہیں شہر سمگل کرنے میں کامیاب جارہےتھے۔ نگران وزیراعلیٰ نے کراچی پولیس کو ہدایت کی کہ اسمگلروں اور ڈرگ مافیا کے بڑے ڈیلرز کو گرفتار کیا جائے جس کیلئے انہوں نے واضح ہدایات دی ہیں۔ حیدرآباد: ڈی آئی جی ڈی آئی جی حیدرآباد طارق دھاریجو نے ویڈیو لنک کے ذریعے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ حیدرآباد ڈویژن میں تقریباً 300 چائنیز افراد 36 منصوبوں پر کام کر رہے ہیں جنکی سیکیورٹی پر ایس پی یو، رینجرز اور فوج کے اشتراک سے 1818 سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جبکہ چائنیز سیکیورٹی بھی شامل ہے۔ڈی آئی جی نے کہا کہ ستمبر سے 25 نومبر تک حیدرآباد ڈویژن پولیس نے 1763 اشتہاری اور 2311 مفرور گرفتار کیے ہیں اور پولیس نے 136 فور وہیلر اور 205 موٹرسائیکلیں بھی برآمد کی ہیں۔ سکھر: ڈی آئی جی سکھر نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ اس کے ڈویژن میں 82 تھانے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ڈی آئی جی سکھر اور لاڑکانہ کو ڈاکوؤں کے خلاف کارروائی پر توجہ دینے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے انہیں ابھی تک ختم نہیں کیا ہے اور ہمیں دریا میں پانی کی سطح کم ہونے کا انتظار ہے۔ میرپورخاص: ڈی آئی جی میرپورخاص تنویر عالم اوڈھو نے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ انکی رینج میں تین اضلاع میرپورخاص، عمرکوٹ اور تھرپارکر شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے ڈویژن میں دیگر ڈویژنوں کے مقابلے میں جرائم کی شرح کم ہے۔ وزیراعلیٰ نے ڈی آئی جی کو ہدایت کی کہ وہ ڈرگ مافیا کے خلاف سخت کارروائی کریں جو کہ پوری پولیس فورس کیلئے انکے مستقل احکامات ہیں۔ انہوں نے اسی طرح کی ہدایات شہید بینظیر آباد پولیس کو بھی جاری کیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے