مدینے کا سفر

بلاگز خاور حسین
  • پہلی قسط
وہ جگہ جو ہمیشہ میرے تخیلات میں رہی میں وہاں 8 اکتوبر 2023ء بروز ہفتہ عشاء کی نماز اللہ جَلَّ شانُہ کے گھر میں ادا کی، جسے میں بچپن سے اپنے ذہن میں سوچ کر میں خدا سے باتیں کیا کرتا تھا، وہ جگہ جسے خیالوں میں رکھ کر میں عبادتیں بجا لاتا رہا، وہ جسے تصور میں لا کر میں اپنی حاجات طلب کرتا رہا، جسے ہزاروں میل دور سے سجدے کرتا رہا وہ جگہ اب میری آنکھوں کے سامنے تھی، اور میں صرف چند گز کے فاصلے پر خانہ کعبہ کی جانب سجدہ ریز تھا، میں بصد احترام کھڑا خدا کے گھر کو حیرت سے دیکھ رہا تھا کہ اچانک میرے دوست نجم کُھہاوڑ کا فون آیا کہ مدینہ کے لئے روانگی ہے جلدی آجائو، اس جملے نے میرے جسم میں ایک ارتعاش سا برپا کردیا، دل جیسے دھڑکنا بھول گیا ہو، میری زبان سے بے اختیار نکلا “مدینہ” میرے نبی صلے اللہ علیہ و آلہ وسلم کا شہر۔۔۔ عشق رسول ﷺ اور شوقِ زیارت روضہ رسول ﷺ ہی تھا جس نے مجھے اس مقدس سفر پر مجبور کیا، وہ عشق جو میری رگ رگ میں پیوست تھا، وہ عشق جو مجھے ماں نے اپنی آغوش میں سکھایا تھا، جو میرے احساسات اور جذبات میں شامل ہوچکا تھا، ہم مکہ سے رات کے وقت مدینہ کے لئے روانہ ہوئے، ہماری گاڑی شہر کی رونقوں سے نکل کر اب ہائی وے پر آگئی تھی جہاں مکہ کے اُونچے اُونچے ویران پہاڑ تھے اور گاڑی ہوا کو چیرتی ہوئی مدینے کو جارہی تھی اور میرے ذہن میں نعت رسول ﷺ کے اشعار گونج رہے تھے۔
بڑی اُمید ہے سرکار قدموں میں بُلائیں گے
کرم کی جب نظر ہوگی مدینے ہم بھی جائیں گے
گنہگاروں میں خود آ آکے ہوں گے پارسا شامل
شفیعِ حشر جب دامانِ رحمت میں چھپائیں گے
قسم اللہ کی ہوگا وہ منظر دید کے قابل
قیامت میں رسول اللہ جب تشریف لائیں گے
میرے دل میں آنسووں کا اک سیلاب تھا جو آنکھوں کے راستے بہہ نکلنا چاہتا تھا، احساس ندامت اندر ہی اندر کھائے جارہا تھا کہ میں گناہوں کی دلدل میں اٹا ہوا یہ جسم لے کر اُن کی بارگاہ میں کیسے جائوں گا؟ میں آقا ﷺ کا سامنا کیسے کروں گا؟ وہ ایک نافرمان غلام کو کیوں کر خاطر میں لائیں گے؟ گاڑی مدینے کی طرف اندھیرے میں دوڑتی جارہی تھی میں نے محسوس کیا کہ میرے رخسار اور گردن تر ہوچکے تھے، آنسو ضبط کے سارے بند توڑ کر آنکھوں سے جاری تھے اور ہم مدینہ کی جانب گامزن،

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے