ولی عہد محمد بن سلمان ، صدر ابراہیم رئیسی ، ترک صدر رجب طیب

فلسطین کی صورتحال پرسعودی عرب کی ترکی اور ایران سےبات چیت

دنیا

سعودی عرب، ترکی اور ایران کے رہنماؤں کے درمیان بات چیت میں ‘فلسطین کے خلاف جنگی جرائم کے خاتمے کی ضرورت’ پر زور دیا گیا۔ ایران سعودی تعلقات کی بحالی کے بعد محمد بن سلمان اور ابراہیم رئیسی کے درمیان یہ پہلی بات چیت ہے۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان لڑائی کی وجہ سے مشرقی وسطیٰ میں پیدا ہونے والی نئی صورت حال پر سعودی عرب کے عملاً حکمراں ولی عہد محمد بن سلمان نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے بات چیت کی ہے۔ تینوں رہنماؤں نے عام شہریوں پر حملوں کو ناقابل قبول بتایا ہے۔

اسرائیل کا شہریوں کو ۲۴گھنٹوں میں غزہ خالی کرنے کا الٹی میٹم

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق فلسطین کی تازہ صورتحال پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی بات چیت ہوئی، جس میں ”فلسطین کے خلاف جنگی جرائم کے خاتمے کی ضرورت” پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
چین کی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے اور تہران و ریاض کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فون پر یہ پہلی بات چیت تھی۔

یہ خبر پڑھیں : دفاع کے نام پر اسرائیل غزہ پر بمباری بند کرے، چین

دونوں رہنماؤں کے درمیان فون پر ایسے وقت رابطہ ہوا ہے، جب حماس کے عسکریت پسندوں کے اسرائیل پر ہونے والے حملوں کے جواب میں غزہ پٹی کے علاقے میں اسرائیل کے فضائی حملے جاری ہیں۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ صدر ابراہیم رئیسی اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ”فلسطین کے خلاف جنگی جرائم کے خاتمے کی ضرورت” پر تبادلہ خیال کیا۔

سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی (ایس پی اے) کی اطلاع کے مطابق مملکت کے ولی عہد نے اپنی طرف سے، ”اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مملکت سعودی عرب فی الوقت جاری کشیدگی کو روکنے کے لیے تمام بین الاقوامی اور علاقائی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔”

ایس پی اے نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے عام شہریوں کو کسی بھی طرح سے نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے موقف کا اعادہ کیا۔

سعودی عرب اور ایران نے سات برس کی دشمنی کے بعد چین کی طرف سے طے شدہ معاہدے کے تحت گزشتہ مارچ میں تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ دونوں ملکوں کی کشیدگی سے خلیج میں استحکام اور سلامتی کو خطرہ لاحق تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان اور صدر رئیسی کے درمیان فون کال کے بارے میں جب امریکہ سے سوال کیا گیا، تو امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا کہ واشنگٹن ”سعودی رہنماؤں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ” ہے۔

واضح رہے کہ حماس کے خلاف اسرائیل کی لڑائی میں امریکہ اسرائیل کی بھر پور حمایت کرتا ہے۔

ترک صدر طیب ایردوآن کی بھی سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے فون پر بات ہوئی۔

ترکی کے سرکاری میڈیا اداروں کا کہنا ہے کہ بات چیت کے دوران ایردوآن نے محمد بن سلمان کو بتایا کہ ترکی نے اسرائیل-فلسطینی تنازعہ سے متاثرہ شہریوں کو انسانی امداد پہنچانے کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔

پاکستان کی غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت، نہتےفلسطینیوں پربمباری روکنےکامطالبہ

ایردوآن نے ایکس (ٹوئٹر) پر اپنی ایک پوسٹ میں یہ بھی کہا کہ شہری بستیوں پر بمباری کرنا ناقابل قبول ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ” تنازعات کے خاتمے کے لیے خطے کے ممالک کے لیے تعمیری پیغامات دینا ضروری ہے۔”

سعودی خبر رساں ایجنسی نے اس بات چیت کے حوالے سے اطلاع دی کہ سعودی ولی عہد نے فلسطینی کاز کی حمایت پر مملکت کے مضبوط موقف کا اعادہ کیا اور ”جامع اور اس منصفانہ امن، جو فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق تک رسائی کی ضمانت دیتا ہو” کے حصول کے لیے کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔

فون کال کے دوران ولی عہد نے کہا کہ مملکت اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری کشیدگی کو روکنے کے لیے مشترکہ رابطہ کاری کے مقصد سے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے